نوجوان اور ابھرتے ہوئے ادباء کی حوصلہ افزائی ضروری ۔ ڈاکٹر شہاب الدین پٹھان
ناگپور میں مسلم مراٹھی ساہتیہ سملین کا شاندار آغاز
* کئی کتابوں کی رسم اجراء
* ہمہ لسانی مشاعرہ میں مختلف اضلاع کے شعراء کی شرکت
* مختلف موضوعات پر مراٹھی ادیبوں کا اظہار خیال
مرحوم اکرم پٹھان نگری ناگپور(محمد مسلم کبیر)اکھل بهارتبہ مسلم مراٹھی ساہتیہ پریشد کے دسویں اجلاس کاافتتاح آج ناگپور میں مرحوم ڈاکٹر اکرم پٹھان نگری میں عمل میں آیا۔جس کی صدارت سابق وائس چانسلر ڈاکٹر ایس این پٹھان نے کیا۔انہوں نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ نوجوان مصنف،شعراء،افسانچہ نگاروں کی ہمت افزائی کرنا ہم سب کا اہم فرض ھے جس سے ان کی صلاحیتوں کو حوصلہ ملتا ھے اور وه آگے بڑھ سکتے ہیں۔ڈاکٹر پٹھان نے کہا کہ ان کی 76 سالہ زندگی مراٹھی ثقافت میں گزری ہے۔ اس لئے بطور صدر میری کوشش ہوگی کہ نوجوان اور ابھرتے ہوئے مصنفین کو حوصلہ افزائی کی جائے،خصوصاً ان موضوعات پر توجہ دی جائے جو قومی یکجہتی،اخوت،اور ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو فروغ دیں۔"ڈاکٹر پٹھان نے اپنی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ ان کے بچپن کا بیشتر حصہ مہاراشٹر کے ایک دور دراز خشک سال زدہ علاقے میں گزرا۔میرے والد گھروں کی تعمیر کرنے والے مزدور تھے،جبکہ میری ماں ناخواندہ تھیں۔میں نے ہندوؤں کے زیرِ انتظام اسکول سے تعلیم حاصل کی۔انہوں نے کہا،میں نے اپنے تمام کامیابیوں کا سہرا عظیم ہندوستانی تہذیب کو دیا ہے۔ہندوستانی ثقافت کسی خاص مذہب یا فرقے سے منسلک نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے خیالات کو سموئے ہوئے ہے۔
ساہتیہ پریشد کا آغاز سیکریٹری ایوب نلامندو نے تلاوت قرآن پاک سے کی۔خازن حسیب عزیز نداف نے ادارے کی سالانہ ریوٹ پیش کرتے ہوے کہا کہ مسلم مراهی ساہتیہ پر شد کا قیام مسلم سماج کا ایک دیرینہ خواب تھا جو شرمندہ تعبیر ہوا ھے۔اس کے بانیان مرحوم قاصد کار الحاج عبدالطیف نلامندو،ڈاکر عزیز نداف،مرحوم میر اسحاق،مرحوم فخرالدین ببنور،نے رکھی تھی۔میں ان کو سلام کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے مسلم سماج کے نئے قلمکاروں کو ایک نیا اسٹج دیا ۔
سيکريٹری ابوب نلامندونے ساہتیہ پریشد کے نام مہاراشٹر کے گورنر عزت مآب سى۔پی رارھا کرشنن کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے مسلم مراٹھی ساہتیہ سمیلن کو مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے مسلم مراٹھی ادبی کارناموں کو سراہا اور یہ امید ظاہر کی کہ سملین میں مراٹھی زبان کی خدمات اور اسے اعلى مقام دلانے کی کوشش کی جائیگی اور یہ سميلن دو زبانوں اور دو تہذیبوں کے درمیان سنگ میل ثابت ہوگا آخر میں اس سميلن کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ناگپور کے صدر ڈاکٹر جاوید قريشی نے مراٹھی ادب کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا یہ تمھارا دھرم تمہیں مبارک ہمارا دھرم ھمیں مبارک،مگر ایک دوسرے کو دھرم کے نام پر ستانے کی کو شش مت کرو اور ھمارے ادب پر غور فکر کرو ايسا کہا۔افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر اجاگرے میڈم نے کہا ۔ ادب میں زعفرانی رنگ آج ابنا ایک مقام حاصل ک نے کی کوشش کر رہا ھے مگر یہ دیش کے لیے بے فائدہ ثابت ہو رہا ہے۔اس لئے ادب میں ایک ایسے فضول باتوں کو کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے۔
اس وقت اسٹج پر سابق رکن پارلیمان حسین دلوائی،مرکزی کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر اقبال تمبولی،سکریٹری ابوب نلامندو،مبارک شبخ،ڈاکڑ شکیل شيخ،ڈاکٹرثریا پروین جاگیر دار،مظہر الوڑی،ڈاکٹر فاروق شیخ،انوپما اجگا رہے،شریو تايڑے،پروفیسرجاوید قریشی موجود تھے
اس موقع پر ابرار احمد نلامندو کا مرتبہ"هفت روزہ قاصد کا سملین خصوصی شمارہ"،مبارک شيخ کی کتاب"اذان آنی چاليسا"،نسيم جمعدار کولهاپور کی کتاب"ساوی"،ڈاکٹر جاوید قریشی کی کتاب"ھندوتو آنی دھرمانتریت مسلمان"، مظفر سید رتناگری کی کتاب"آمهی جہادی"،" تی مشيد"،غوث شکلگر کی کتاب"شبد سارتھی"،ڈاکٹر کے جی پٹھان پونہ کی کتاب" اُتار ویاتل چڑھن"،اور ابوب نلامندو ۔ مبارک شیخ کی مرتب کرده ادارے کا سالانہ شمارہ " مرهاٹ وانی"ان تمام تصنیفات کا رسم اجراء سملین کے صدر ڈاکٹر ایس این پٹھان کے ہاتھوں عمل میں آیا۔
اس شاندار تقریب کی نظامت نیہا گوڈ گھاٹے، ڈاکٹر اسلم باری،ڈاکٹر ممتامون نے کی اور شکریہ ڈاکٹر اقبال تامبولی ادا کیا۔
اس اجلاس میں نوشاد عثمان،جيلاني جاگیر دار، جعفر بانگی،اقبال باغبان، مظہر الوڈی ،انتحاب فراش پونا،ملکہ شیخ ناسک،تحسین سید لاتور،ارجن بی شیخ اکولا،اسماعيل شيخ لاتور،خواجہ بھائ باغبان،عمران فیضی،علیم وکیل احمد نگر،سراج شکلگر سانگلی،رفیع احمد مرزا یوسد کی خصوصی موجودگی تھی
افتتاحی اجلاس کے بعد تین الگ الگ موضوع پر ڈاکر علیم وکيل،پروفیسر ثریا جاگیردار، ڈاکٹر تامبولی،عارف شيخ اورنگ آباد، ڈاکٹر اوپندر مہالے،ڈاکٹر گيانیشور رکشک، فقیر محبوب شاہ جندے،منوہر نایک، ڈاکٹر فاروق تامبولی،مظفر سید،ڈاکٹر ایس این۔پٹھان، ابوب نلامندو نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے ادب کی خدمات کرنا ھے تو تاریخ کو فراموش نہیں کر سکتے،تاریخ میں ہی مراٹھی ادب کی کئی نشانیاں موجود ہیں اسے تلاش کر کے عوام کے سامنے لانا ضروری ھے اسی بات پر زور دیا۔
اس کے بعد شام میں اردو مراٹھی ہندی ادبی مشاعره ڈاکر سراج شکلگر کی صدارت میں عمل میں آیا جس میں تقریبا پچاس سے زاید شعراء کرام نے حصہ لیا اور اپنا کلام سناکر داد تحسین حاصل کی اسکی نظامت عمران فیضی ناگپور،خواجہ بھائی باغبان شولاپور اور خم راج بھو بر نے کی۔
MD.MUSLIM KABIR,
Latur Distt. Correspondent,
URDU MEDIA
Email, alkabir786@gmail.com
Cell- 09175978903/8208435414
0 Comments